جسم میں پانی کی کمی نظر انداز نہ کریں یہ٢٠ علامتیں|| Signs! That You Need More Water

glass-full-of-water

جسم میں پانی کی کمی: 20 علامتیں جنہیں نظر انداز نہ کریں!

انسانی جسم کا تقریباً 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ یہ پانی نہ صرف ہمارے جسم کے افعال کو برقرار رکھنے میں مددگار ہے بلکہ یہ ہمارے خون کی روانی، جوڑوں کی صحت، دماغ کے کام اور بلکہ جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم، ہماری روزمرہ کی مصروفیات اور تیز رفتار زندگی کے دوران، ہم اکثر پانی پینا بھول جاتے ہیں، جس کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے، اور یہ کمی ہماری صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

آج کے بلاگ میں، ہم آپ کو جسم میں پانی کی کمی کی 20 علامتیں سے آگاہ کریں گے تاکہ آپ ان کو بروقت پہچان کر اپنی صحت کا خیال رکھ سکیں۔

١.ذائقہ کا بگڑنا

 پانی نہ صرف ہمارے جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے بلکہ یہ ہمیں چیزوں کا ذائقہ محسوس کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ جب ہم ڈیہائیڈریٹ ہوتے ہیں تو ہماری ذائقہ کی کلیاں سُن ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے کھانے کا ذائقہ پھیکا لگ سکتا ہے۔

٢. پیشاب کی کم مقدار اور تیز رنگ

 عام طور پر پیشاب کا رنگ ہلکا پیلا ہونا چاہیے۔ لیکن، جسم میں پانی کی کمی ہو تو پیشاب کم آتا ہے اور اس کا رنگ گہرا    ہو جاتا ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جسم پانی کو محفوظ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے پیشاب کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور اس میں فالتو مادوں کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے اس کا رنگ گہرا  ہو جاتا ہے۔

٣. خشک اور بے جان جلد

 پانی کی کمی سے جلد خشک اور بے جان ہو جاتی ہے، اور اس کی نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں جلد بے رونق اور لچکدار نظر آتی ہے، اور وقت سے پہلے جھریاں پڑنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

٤. قبض:

 پانی کی کمی سے ہمارے جسم میں موجود فضلہ نرم رہنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے قبض کی شکایت ہو سکتی ہے۔ پانی کی کمی آنتوں میں موجود پانی کو جذب کر لیتی ہے، جس سے فضلہ سخت ہو جاتا ہے اور اسے خارج کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

٥. سر درد

: پانی کی کمی سے سر درد بھی ہو سکتا ہے۔ جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو خون کا حجم کم ہو جاتا ہے، جس سے دماغ تک خون کی روانی متاثر ہوتی ہے اور سر درد کا باعث بن سکتی ہے۔

٦. آنکھوں کا سوکھنا

 ہماری آنکھیں جسم کی کھڑکی ہیں، اور پانی کی کمی انہیں بھی متاثر کرتی ہے۔ خشک اور تھکی ہوئی آنکھیں، خاص طور پر دن کے وقت، اس بات کی نشاندہی ہو سکتی ہیں کہ آپ کو زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہے۔

٧. تھکاوٹ اور کمزوری

: جسم میں پانی کی کمی سے توانائی کی کمی اور تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ پانی جسم کے خلیوں تک غذائی اجزاء پہنچانے میں مددگار ہوتا ہے، اور اس کی کمی سے خلیوں کو وہ توانائی نہیں مل پاتی جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، پانی جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں بھی مددگار ہوتا ہے، اور اس کی کمی سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے، جس سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔

٨. پیشاب کی بو

 پانی کی کمی سے پیشاب میں زیادہ بو آ سکتی ہے۔ جیسا کہ ہم نے پہلے بتایا، پانی کی کمی سے پیشاب کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور اس میں فالتو مادوں کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس سے اس کی بو تیز ہو جاتی ہے۔
 رات میں اکثر پیشاب آنا اس بات کی نشاندہی ہو سکتا ہے کہ آپ دن بھر میں کافی پانی نہیں پی رہے ہیں۔ رات کے دوران جسم پانی کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اگر آپ کافی ہائیڈریٹڈ نہیں ہیں تو گردوں کو پیشاب کی پیداوار بڑھا دینی پڑتی ہے۔

٩. مسلز میں درد اور جکڑن  

پانی کی کمی سے جوڑوں  میں درد  اور جکڑن ہو سکتی ہے۔ پانی کی کمی سے پٹھوں میں موجود electrolytes کی سطح متاثر ہوتی ہے، جو پٹھوں کے درست کام کے لیے ضروری ہیں۔ اس کے علاوہ، پانی کی کمی سے جوڑوں میں موجود cartilage کو پہنچنے والے nutrients کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے، جس سے جوڑوں میں درد اور جکڑن کا احساس ہو سکتا ہے۔

١٠. سانس کی بو

 پانی کی کمی منہ کی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے، جس سے سانس کی بو آ سکتی ہے۔ جب منہ میں خشکی ہوتی ہے تو یہ منہ میں موجود bacteria کی افزائش کا باعث بنتا ہے، جو سانس کی بو کا سبب بنتے ہیں۔

١١. جوڑوں کا درد

 جیسا کہ ہم نے پچھلے نکتے میں ذکر کیا، پانی کی کمی سے جوڑوں میں موجود cartilage کو پہنچنے والے nutrients کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس سے جوڑوں میں درد اور تکلیف کا احساس ہو سکتا ہے۔

١٢. ذہنی کندی

 پانی کی کمی دماغ کے کام کو بھی متاثر کرتی ہے، جس سے ذہنی کندی اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات ہو سکتی ہیں۔ دماغ کا تقریباً 80 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے، اور پانی کی کمی سے دماغ کے خلیوں تک خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، جس سے دماغی صلاحیت کم ہو جاتی ہے اور ذہنی کام کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

١٣. بلڈ پریشر اور کولیسٹرول میں اضافہ

 بعض تحقیق کے مطابق، پانی کی کمی سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔ پانی خون کے حجم کو برقرار رکھنے میں مددگار ہوتا ہے، اور اس کی کمی سے خون کا حجم کم ہو جاتا ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، پانی جسم میں فالتو چربی کو خارج کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے، اور اس کی کمی سے خون میں کولیسٹرول کی سطح بڑھ سکتی ہے۔

١٤. متلی اور چکر آنا

 پانی کی کمی سے متلی اور چکر آنے کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔ جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو خون کا حجم کم ہو جاتا ہے، جس سے بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے اور خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے سر میں چکر آنے اور متلی کا احساس ہو سکتا ہے۔

١٥. بار بار انفیکشن ہونا

 پانی کی کمی سے جسم کی قوت مدافعت کمزور ہو سکتی ہے، جس سے بار بار انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ پانی جسم سے فالتو مادوں اور toxins کو خارج کرنے میں مددگار ہوتا ہے، اور اس کی کمی سے یہ toxins جسم میں جمع ہو جاتے ہیں، جو قوت مدافعت کو کمزور کر دیتے ہیں اور انفیکشن کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔

١٦. نیند کی کمی

 پانی کی کمی نیند کے معیار کو بھی متاثر کر سکتی ہے، جس سے نیند پوری نہ ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ پانی دماغ کے کام کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتا ہے، اور اس کی کمی سے نیند میں تاخیر ہو سکتی ہے اور نیند پوری نہ ہونے کا احساس ہو سکتا ہے۔

١٧. موڈ swings

 پانی کی کمی سے موڈ swings اور چڑچڑاپن کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔ دماغ کا تقریباً 80 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے، اور پانی کی کمی سے دماغ کے کیمیائی سگنل متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے موڈ swings اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

١٨. بدن کی بو

 پانی کی کمی سے پسینے کی بو زیادہ تیز ہو سکتی ہے۔ پسینہ جسم سے فالتو مادوں اور toxins کو خارج کرنے میں مددگار ہوتا ہے، اور پانی کی کمی سے جب پسینے میں موجود toxins کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے تو اس کی بو بھی زیادہ تیز ہو جاتی ہے۔

١٩. جلد کی زودرس بوڑھا پن

 پانی کی کمی سے جلد پر وقت سے پہلے جھریاں اور لکیریں پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے پہلے بتایا، پانی جلد کی نمی برقرار رکھنے میں مددگار ہوتا ہے، اور اس کی کمی سے جلد خشک اور بے جان ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، پانی جسم سے فالتو مادوں اور toxins کو خارج کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے، اور یہ toxins جلد کو نقصان پہنچا کر اس کی زودرس بوڑھا پن کا باعث بنتے ہیں۔

٢٠. کھانے کی خواہش میں کمی

 پانی کی کمی بعض اوقات بھوک کم بھی کر سکتی ہے۔ دماغ ہی بھوک کے احساس کو کنٹرول کرتا ہے، اور پانی کی کمی دماغ کو غلط سگنل بھیج سکتی ہے، جس سے بھوک کم لگنے کا احساس ہوتا ہے۔
آپ کو دن بھر میں کتنی بار اور کتنا پانی پینا چاہیے، یہ کئی عوامل پر منحصر ہے، جیسے آپ کا وزن، جسمانی سرگرمیاں اور موسم.

عام طور پر، یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ایک صحت مند فرد کو اپنے وزن کے حساب سے روزانہ 2-3 لیٹر پانی پینا چاہیے۔ لیکن اس سے ہٹ کر بھی کچھ رہنما اصول ہیں جن کی آپ پیروی کر سکتے ہیں:صبح اٹھتے ہی: خالی پیٹ تقریباً 1-2 گلاس پانی پینا بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ یہ رات بھر جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے اور ہاضمے کے نظام کو فعال کرنے میں مددگار ہے۔

دن بھر میں 

 دن بھر میں کم و بیش ہر گھنٹے کے بعد ایک گلاس پانی پینے کی کوشش کریں۔ اس کے علاوہ، ورزش کرنے سے پہلے، ورزش کے دوران اور ورزش کے بعد بھی پانی پینا ضروری ہے۔

پیشاب کا رنگ چیک کریں

 اپنا پیشاب کا رنگ چیک کرکے اندازہ لگائیں کہ آپ کو کتنا پانی پینے کی ضرورت ہے۔ عام طور پر پیشاب کا رنگ ہلکا پیلا ہونا چاہیے۔ اگر پیشاب کا رنگ گہرا  ہے تو یہ پانی کی کمی کی نشانی ہے اور آپ کو زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہے۔

گرم موسم اور ورزش

 گرم موسم میں پسینے کی وجہ سے جسم سے زیادہ پانی خارج ہوتا ہے، اس لیے گرم موسم میں اور ورزش کرنے والے افراد کو عام لوگوں سے زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
یاد رکھیں کہ پانی پینے کی عادت بنائیں اور اپنے ساتھ ایک پانی کی بوتل ضرور رکھیں تاکہ آپ دن بھر میں گھونٹ لیتے رہیں۔ اس کے علاوہ، صحت بخش مشروبات جیسے لیموں پانی، ناریل کا پانی، اور بغیر چینی کی سلاد وغیرہ کا استعمال بھی جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے